پاکستان کا شاھین میزائل زمین سے تین سو کلومیٹر اوپر بلند ہو کر اپنے نشانے کی طرف پلٹتا ہے ـ
دو سو کلومیٹر تک میزائل خلاء میں "فری فال" کرتا ہے ـ اور خلاء میں ہوا کی مزاہمت نہ ہونے کی وجہ سے اور زمین کی کشش ثقل کے کھچاﺅ سے مسلسل رفتار بڑھتی رهتی ہے ـ
زمین سے سو کلومیٹر اوپر کرہ هوای شروع ہوتا ہے اور شاھین میزائل کا ٹکراﺅ ہوا سے ہوتا ہے ـ اس ٹکراﺅ کے وقت میزائل کی رفتار آواز سے پندرہ گنا تیز ہوتی ہے ـ
اتنی تیز رفتار کی وجہ سے ہوا کے ذرات ریت کی طرح رگڑ کھا کر میزائل کی بیرونی سطح کو گرم کرتے ہیں ـ اور شاھین میزائل کا سطحی درجہ حرارت بارہ سو ڈگری سینٹی گریڈ ہو جاتا ہے ـ
اس درجہ حرارت پہ لوہا پگھل کر بہ جاتا ہے ـ اب میزائل آگ کے گولے میں لپٹا ہوا اپنے حدف کی طرف پرواز کر رہا ہوتا ہے ـ
زمین سے سو کلومیٹر اوپر درجہ حرارت کے ساتھ ایک اور مسئلہ بھی ہوتا ہے اور وہ یہ کہ اتنی بلندی پر ہوا "آیونایز" ہوتی ہے اور تیزاب کی طرح دھات کو کھا جاتی ہے ـ
ان وجوہات کی بنا پہ پاکستانی سائنسدانوں نے شاھین میزائل کی بیرونی سطح کو خصوصی مرکبات سے ڈھکا ہوا ہے ـ یہ کون سے مرکبات ہیں؟ یہ بات صیغۂ راز میں ہے ـ
1200 ڈگری کے بیرونی درجہ حرارت کو میزائل کی اندر کی مشینری اور برقی آلات سے دور دکھا جاتا ہے ـ کیونکہ اتنے درجہ حرارت پہ
میزائل کا اپنے نشانے کو تلاش کرنے اور رخ تبدیل کرنے کا نظام جل جائے گا.
ایسا کس طرح کیا جاتا ہے؟ یہ بھی صیغۂ راز میں ہے ـ
اور یہ سارے پیچیده نظام پاکستان میں پاکستانیوں نے بنائے
Pakistan missile technology
Posted on at