(part 1)محمد علی جناح ایک عظیم سیاستدان

Posted on at


قائداعظم نہ صرف  پاکستان کے عظیم رہنما اور بانی تھے بلکہ اس صدی کے عظیم سیاستدان بھی تھے اور اس صدی کے سیاستدانوں میں آپ کا ایک جانا پہچانا نام تھا۔ قائداعظم کی ذہانت اور کوشش کی بدولت  پاکستان معرز وجود میں آیا۔ آپ کی 23 مارچ 1940؁ کو قراد پاکستان منظور ہونے سے لے کر سات سال بعد اس کو ریاست کی شکل دینے کی  فکر انگیز قوتیں ایسی ہیں جن کی  ماضی قریب کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔


 جب قائداعظم نے مسلم لیگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "یہ ہمیشہ غلط سمجھا گیا کہ مسلمان اقلیت ہیں۔ مسلمان ایک اقلیت نہیں ہیں بلکہ مسلمان ایک قوم ہیں جن کی اپنی تہذیب اور روایات ہیں اور اپنے عبادت کے طریقے ہیں ، اور یہ کہا کہ ہندوستان کا مسئلہ بین الفرقائی نہیں بلکہ واضع طور پر ایک بینالاقوامی کردار ہے" تو اس وقت چند انگریز اور ہندو ستانی رہنماؤں کو یقین نہیں تھا کہ قائداعظم سنجیدہ تھے  بلکہ وہ سمجھ رہے تھے کہ قائداعظم مسلمانوں کے لیے ذیادہ حاصل کرنے کے لیے سودہ بازی کر رہا ہے یا قائداعظم ایسا اس لیے کر رہا ہے کہ وہ مسلم لیگی ارکان کے لیے ذیادہ حکومتی عہدے  اور سرکاری ملازمتیں چاہتا ہے۔ لیکن جلد ہی ان کو معلوم ہو گیا کہ قائداعظم کوئی سودہ بازی نہیں کر رہا ہے اور وہ لوگ یہ جان گئے کہ قائداعظم جو بول رہا ہے اس کو کر دکھانے کی بھی صلاحیت بھی رکھتا ہے اور ان لوگوں کو ایسا تب معلوم ہوا جب قائداعظم کی کوششوں سے پاکستان بن گیا اور انگریزوں کی حکومت ٹوٹ گئی۔ قائداعظم کی تیز فہمی کی بدولت پاکستان کے قیام میں حائل تمام رکاوٹیں ٹوٹتیں چلی گئی اور سارے مسلمان پاکستان کے قیام کے لیے قائداعظم  کی سربراہی میں متحد ہو گئے۔ 1943ء میں قائداعظم نے اپنے لیگیوں کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ لاکھوں ، کروڑوں مسلمان ہمارے ساتھ ہیں اور میں ہندوستان کی تباہی کے راکھ سے سمرغ کی طرح کی مسلم انڈیا کو ابھرتا ہوا ایک معجزہ دیکھتا ہوں۔ وہ لوگ جو اپنا سب کچھ ہار چکے تھے اور ہندوستان میں تنگی کی زندگی گزار رہے تھے  اللہ کے فضل سے اور قائداعظم کی کوشش کی بدولت نہ صرف ایک  اپنی حالت کو سنبھال میں کامیاب ہو گئے بلکہ برطانیہ حکومت کے بعد ایک عظیم ملک یعنی پاکستان کے مالک بن گئے۔


درحقیقت پاکستان کا قیام محمد علی جناح کی   اپنی ذہانت کی بدولت اور لائحہ عمل کا نتیجہ تھا۔ دوسری جنگ عظیم کے موقع پر قائداعظم نے ذہن سے کام لیتے ہوئے برطانیہ اور اس کے اتحادیوں کی حمایت کا اعلان کر دیا اور اس وقت قائداعظم نے اپنے وفادار لوگوں سے کہا کہ اب وقت ہے کہ اس قوم کی تعمیر کے لیے عملی پروگرام لیا جائے تا کہ یہ ہماری منزل یعنی پاکستان کی راہ میں آگے بڑھے۔ دوسری طرف طرف کانگریس نے بلامشورہ  برطانیہ کی حمایت سے انکار کر دیا اور جنگ کے آغازکا عرصہ کچھ کانگریسی رہنماؤں نے جیل میں گزارا کیونکہ وہ لوگ دہشتگردی کے جرم میں بند کیے گئے۔ کانگریسی ارکان نے ذیادہ نادانی اس وقت کی جب ان لوگوں  نے جنگ کے موقع پر  ریلوے لائن کو اڑایا  اور برطانوی فوجی دستوں کو نقصآن پہچایا لیکن قائداعظم نے اس شدید خطرے اور تباہی کے وقت کوئی غلط قدم نہیں اٹھایا  بلکہ اپنے لوگوں کو یہی سمجھایا کہ یہ وقت اپنے آپ کو کانگریس کے مقابلے میں پرامن اور وفادار ثابت کرنے کا  اور قائداعظم نے یہ تاریخی جملہ اپنے لوگوں  سے کہا"منزل قریب ہے، متحد اور ثابت قدم رہیے اور آگے بڑھیے"



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160