پاکستان میں معاشی منصوبہ بندی کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ آمدنی اور دولت کی تقسیم میں وسیع فرق کو کم کیا جاسکے کیونکہ یہ معاشی اور سماجی ترقی میں رکاوٹ کا باعث ہے۔ اس وقت زمین کی ملکیت میں جو فرق پایا جا تا ہے وہ نا صرف ناپسندید ہ بلکہ نقصان دہ ہے ۔ دولت اور پیداوار کا چند ہاتھوں میں جمع ہونے سے عام شہری کے مفاد کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ معاشی منصوبہ بندی کے زریعے ان حالات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
ہمارے ہاں مالدار طبقہ عیش و عشرت کی زندگی گزارتا ہے اور فضول خرچی کرتا ہے ۔ اس فضول خر چی کے دو نقصانات ہیں۔ ایک تو ملک کے محدور اور قیمتی زرائع بڑی بے دریغی سے غیر پیداواری مقاصد کے لیے استعمال ہو کر ضائع ہو جاتے ہیں۔ دوسرا نچلے طبقے میں بے زاری ، بد دلی اور بے اطمینانی پیدا ہوتی ہے۔ چنانچہ امراء کو اس سے باز رکھنے کے لیے مناسب اقدامات اور منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
پاکستان میں بیروزگاری روز بروز بڑھ رہی ہے ۔ اس پر قابو پانے کے لیے منصوبہ بندی کی اشد ضرورت ہے۔
معاشی منصوبہ بندی کے ذریعے ہم یہ معلوم کر سکتے ہیں کہ ترقیاتی کاموں کے لیے کس قدر بیرونی امداد کی ضرورت ہے۔ نیز بین الا قوامی مالی اداروں سے قرضہ لیا جا سکتا ہے۔مثال کے طور پر آئی ۔ ایم ۔ ایف اور ورلڈ بینک جیسے ادارے بین الاقوامی طور پر قرضہ دیتے ہیں۔
پاکستان میں معاشی منصو بہ بندی اس لیے بھی ضروری ہے کہ وہ مقاصد حاصل کیے جا سکیں جو ترقی پزیر ممالک کے پیش نظر ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر قومی آمدنی میں اضافہ، فی کس آمدنی میں اضافہ، روزگار میں اضافہ، غذائی پیداوار میں خود کفالت، قیمتوں میں استحکام، افزائش سرمایہ کی بلند شرح، ادائیگیوں کے توازن کی اصلاح وغیرہ۔