ایک ہی نوع کی مسلسل محنت سے جسمانی صحت بھی گر جاتی ہے۔ اور مزاج میں بھی تلخی اور چڑ چڑا پن آجاتا ہے۔ اس کے برعکس اگر ہم اپنے روز مرہ کے دھندے سے فارغ ہو کر سہ پہر کے وقت ایک آدھ گھنٹہ کھیل کے میدان میں گزار لیں تو ہم ان تباہ کن نتائج سے بچ سکتے ہیں،نتیجہ یہ ہوگا کہ ہم فرائض منصبی بھی خوش اسلوبی سے ادا کر یں گے اور دوسرے لمحات میں بھی حشاش بشاش رہیں گے۔تھکاوٹ دور ہو گی اور ہم خود تر و تازہ اور آنے والی ذمہ داریوں کے لیے مستعد پائیں گے۔
نظم و ضبط کھیل کا ایک اہم پہلو ہے۔ اطاعت شعاری اور مل جل کر کام کرنے کا سلیقہ، ضبط نفس اور قوت برداشت پیدا کر نے میں جس قدر ہاتھ اجتماعی کھیلوں کا ہےاور کسی تفریح کا نہیں۔ ہمارے ہاں بہت سی کھیں اجتماعی طور پر کھیلی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر ہاکی ، فٹ بال کرکٹ والی بال وغیرہ۔ ان کھیلوں میں بہت سے کھلاڑی ایک خاص نظام کے تحت ایک ہی میدان میں ایک ہی کھیل ایک ہی وقت میں کھیلتے ہیں۔دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کو شکست دینے کے لیے سر توڑ کوشش کرتی ہیں۔ اور کامیابی اسی ٹٰیم کا ساتھ دیتی ہے جو مکمل تعاون اعتماد اور جوش و ہوش سے کام لیتی ہے۔ اور جو ٹٰیم اتحاد اور ہم آہنگی سے خالی ہو کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔
ہر کھلاڑی کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ کھیل کے مقرر کردہ قواعد و ضوابط سے رو گردانی نہ کرے اصولوں کی پاسداری انسان میں قانون کا احترام اور برداشت کا مادہ پیدا کرتی ہے ۔ ایک اور بات یہ ہے کہ ہر کھلاڑی اپنے کپتان کا حکم بخوشی مان لیتا ہے۔
کپتان دانش مندی اور ہوشیاری سے بر وقت فیصلے کرتا ہے۔ اس کا فیصلہ وقتی طورپر غلط ہی کیوں نہ ہو مگر ہر کھلاڑی اس فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کردیتا ہے۔ یوں کپتان میں انتظامی سوجھ بوجھ اور کھلاڑیوں میں اطاعت شعاری جیسے اہم جذبات پیدا ہوتے ہیں۔
گویا کھیلوں میں حصہ لینے سے دن بھر ی تھکاوٹ بھی دور ہو جاتی ہے ۔ صحت الگ سنورتی ہے اور کردارکی الگ تعمیر ہوتی ہے۔ کھیل فالتو توانائیوں کا ایک بہترین مصرف ہے۔
دور حاضر انتشار اور پریشانیوں کا دور ہے۔ ہر شخص پریشان ہے۔ اور سکون کی تلاش میں سرگرداں۔ بعض غلاط ذہن زندگی سے فرار کی راہیں ڈھونڈتے ہیں۔ یہیں سے منشیات کا استعمال راہ پاتا ہے۔ اور پریشان حال لوگ نشہ آور چیزوں میں وقتی سکون پاتے ہیں۔ اور یوں ایک ایسی لت جاتی ہے کہ زندگی کا سارا حسن و جمال مٹٰی ہو کر رہ جاتاہے۔
اگر انسان کھیوں میں خود حصہ لے اور اگر خود نہیں لے سکتا تو کھیلوں میں دلچسپی لے۔ تو وہ زندگی میں لگاؤ محسوس کرے گا ۔ا ور حیات کی بے کیفیوں میں بھی اسے کیف و مسرت کی ایک دنیا ملے گی ۔ کیوں کھیل مصر و فیت کا ایک صحت مند ذریعہ ہے۔ ان سے وقت کٹتا ہے۔صحت بھی بنتی ہے ۔ کام کرنے کا سلیقہ بھی ملتا ہے اور ذہنی صلاحیتوں میں بھی نکھار آتا ہے۔