مکہ کی ایک مالدار بیوہ خاتون حضرت خدیجہ کا وسیع کاروبار تھا۔ وہ اپنا مال مختلف علاقوں میں بھیجا کرتی تھیں اور طاہرہ کے لقب سے مشہور تھیں۔ انھوں جب حضرت محمدؐ کی دیانت و امانت کا سنا تو انھوں اس خواہش کا اظہار کیا کہ آپؐ ان کا مال دوسروں ملکوں میں جا کر بیچ آیا کریں۔ اور وہ آپؐ کو دوسروں کے مقابلے میں ذیادہ نفع دیں گیں۔ آپؐ نے پیش کش قبول فرمائی۔ آور خدیجہ کا مال لے کر ملک شام کا سفر کیا۔ حضرت خدیجہ نے اپنا غلام میسرہ بھی آپؐ کے ہمراہ بھیجا۔ آپؐ نے تجارت میں خوب منافع حاصل کیا۔ جس پر خدیجہ بہت خوش ہوئیں۔ اپنے غلام کی زبانی آپؐ کی مزید تعریف سن کر آپؐ کے کردار کی گرویدہ ہو گئیں۔ اور آپؐ کو شادی کا پیغام دیا۔ آپؐ نے یہ پیغام قبول فرمایا اور آپؐ کے چچا ابوطالب نے آپؐ کا نکاح پڑھایا۔ انھوں نے آپؐ کو اپنے سارے مال کا مختار بنا دیا۔ نکاح کے وقت آپؐ کی عمر 25 سال جبکہ حضرت خدیجہ کی عمر 40 سال تھی۔ حضرت خدیجہ کے بطن سے آپؐ کی جو اولاد ہوئی ان میں تین لڑکے اور چار لڑکیاں تھیں۔
حضرت خدیجہ کا نکاح ہو جانے کے بعد آپؐ کو مالی اعتبار سے فکر اور فارغ البالی حاصل ہوگئیں غورو فکر اور سوچ و بچار کی عادت آپؐ کو پہلے سے ہی تھی۔ اب آپؐ نے کئی کئی دن تنہائی میں گزارنے شروع کر دیے۔ اس مقصد کے لیے آپؐ نے مکہ سے کچھ فاصلے پر غار حرا کا انتخاب کیا۔ آپؐ اکثر ستو، کھجوریں اور پانی وغیرہ ساتھ لے جاتے۔ وہاں کسی گہری سوچ میں کھوئے رہتےاور اپنے خالق کی عبادت میں مصروف رہتے۔ جب آپؐ کی عمر چالیس برس کی ہوئی تو حضرت جبرائیلؑ خدا کی پہلی وحی لے کر آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور اس طرح آپؐ کو منصب نبوت پر فائز کر دیا گیا۔ آپؐ نے خدا کا پیغام لوگوں تک پہنچانا شروع کر دیا۔
اب آپؐ نے سرگرمی سے تبلیغ اسلام کا کام شروع کر دیا۔ آپؐ نے مشرکیں مکہ کو دعوت دی کہ وہ خدائے واحد کی عبادت کریں۔ اور بتوں کی پوجااور دوسرے برے طریقے چھوڑ دیں۔ اس پر لوگ آپؐ کے زبردست مخالف بن گئے۔ اور آپؐ کے صحابہ پر ظلم و ستم کی انتہا کر دی۔ لیکن یہ ظلم و ستم صحابہ کو اسلام کے راستے سے نہ ہٹا سکے۔ اور وہ ہر طرح کی مصیبتیں برداشت کرتے رہے۔ کفار مکہ نے آپؐ کو وزارت و بادشاہت کی پیش کش اور طرح طرح کے لالچ دیے اور ڈرایا دھمکایا لیکن آپؐ ہر طرح کے لالچ اور خوف سے بے نیاز ہو کر پوری استقامت کے ساتھ خدا کا پیغام اس کے بندوں تک پہنچاتے رہے۔
جب کفار مکہ کے ظلم و ستم انتہا تک پہنچ گئے۔ اور انھوں نے آپؐ کے قتل کے منصوبے بنا لئے تو خدا کی طرف سے آپؐ کو مدینہ منورہ ہجرت کر نے کا حکم ملا۔ چنانچہ آپؐ حضرت ابوبکر کے ہمراہ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کر گئے۔ مدینہ کے کچھ لوگ پہلے ہی اسلام قبول کر چکے تھے۔ انھوں نے آپؐ کا پر جوش خیر مقدم کیا۔ آپؐ اور آپؐ کے صحابہ کرام بھی ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچ گئے۔ آپؐ نے مواخات کے ذریعے مہاجرین انصار کو بھائی بھائ بنا دیا۔ مسجد نبوی تعمیر کروائی۔ اور معائدہ میثاق مدینہ عمل میں آیا۔ اس طرح اسلام کو ایک نیا مرکز میسر آگیا۔ جہاں حضورؐ نے اسلامی معاشرے اور اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی۔ اور اسلام ایک زبردست قوت بن گیا۔ اور چند ہی سالوں میں پورا ملک عرب اس کے زیر نگیں آگیا۔