part 2)محسن کاکوروی کے حالات زندگی اور ان کی شاعرانہ خصوصیات

Posted on at


محسن کاکوروی کے کلام میں ان کی فنکارانہ مشاقی ٹپکتی نظر آتی ہے ۔ انہوں نے لکھنؤ کے مشہور اساتذہ فن کی صحبت سے فیز اٹھایا اور اس کے نتیجے میں ان کو فن شعر گوئی میں فن کارانہ مہارت حاصل ہوگئی تھی۔ جسے انہوں نے اپنے کلام میں بڑی خوبصورتی کے ساتھ برتا ہے اور اسی مہارت کی وجہ سے ان کے کلام میں جگہ جگہ صنائع بدائع اور علم بیاں کی دیگر اسالیب کی  جلوہ گری نظر آتی ہے۔؎

کیاری ہر ایک اعتکاف میں ہے

اور آب رواں طواف میں ہے

سالک ہے چمن میں نہر موزوں

مجذوب ہے شاخ بید مجنوں

محسن کاکوروی نے دبستان لکھنؤ کے مشہور اساتذہ کی صحبتوں سے فیز اٹھایا، چنانچہ ان کا فن لکھنوی روایات و خصوصیات میں پروان چڑھا ہے۔ لکھنوی دبستان کی صناعی ، الفاظ کی صنعت گری اور صنائع بدائع کے استعمال سے انہوں نے اپنے کلام کو زور اور حسن بخشا ہے۔

محسن کا کوری کا کلام دبستان لکھنؤ کے  صناعی اور جدبے کا خوبصورت امتزاج ہے۔ یہ دونوں اوصاف ان کے کلام میں اس طرح یکجا ہو گئے ہیں کہ ان کی شاعری روایت اور اجتہاد کا ایک خوبصورت امتزاج بن گئی ہے۔ چنانچہ ان کے کلام میں اسلامی عقائد ، فلسفہ وحدت الوجود اور اصطلاحات تصوف کے ساتھ ساتھ رنگ لکھنؤ یوں گھلا ملا نظر آتا ہے کہ ایک کو دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا اور دونوں ایک دوسرے کو تقویت دیتے نظر آتے ہیں۔؎

کیفیت  وحی   میں   ہے   بلبل

ہے   وقت  نزول  مصحف گل

سبزہ  ہے کنار  آب جو  پر

یا  حضر ہے مستعد وضو پر

محسن کا کوری کا کلام سلاست اور روانی میں جواب نہیں رکھتا۔ وہ صنائع بدائع کے استعمال کے ساتھ ساتھ اپنے اشعار کی سلاست اور روانی کا بڑا خیال رکھتے ہیں۔ جس کے باعث ان کے کلام میں فطری بے ساختگی نظر آتی ہے۔؎

نوبت   ہے  صدائے  قمریاں   کی

تیاری  ہے  باغ    میں  اذاں    کی

محو   تکبری       فاختہ    ہے

قد  قامت سر و    دل   ربا   ہے



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160