قرآن پاک نے جن خوبیوں کی تعریف کی ان کو حضورؐ نے دوسروں کی نسبت ذیادہ اپنایا اور آپؐ نے ان تمام برائیوں کو ترک کر دیا جن کو قرآن نے ناکارہ قرار دیا۔ آپؐ کا نوکروں کے ساتھ برتاؤں بہت اچھا تھا آپؐ ان کے کام بھی خود کرتے تھے اور آپؐ اپنے سارے چھوٹے یا بڑے کام خود کر لیتے تھے۔ نوکروں کے ساتھ حسن سلوک آپؐ اپنی مثال آپ تھے۔ آپؐ کی زوجہ حضرت عائشہ کے مطابق آپؐ نے کبھی اپنے کسی نوکر کو نہیں مارا اور اپنی خاطر کبھی کسی چیز کا انتقام نہیں لیا۔ یہاں تک آپؐ نے اپنے پیارے چچا حضرت حمزہ کے قاتلوں کو بھی معاف کردیا اور ان سے کسی قسم کا کوئی انتقام نہیں لیا۔ آپؐ کے ساتھ مکہ کے لوگوں نے بہت ذیادہ زیادتیاں کیں لیکن فتح مکہ کے موقع پر آپؐ نے سب کو درگزر کر دیا حالانکہ آپؐ چاہتے تو ایک ایک سے بدلہ لے سکتے تھے۔
اسی طرح آپؐ ایک جامع انسان کا بہترین نمونہ تھے اور آپؐ ایک عام آدمی کی طرح سادہ زندگی بسر کرتے تھے۔آپؐ نے ہمیشہ غریبوں، مفلسوں، یتیموں اور بیواؤں کی مدد فرمائی۔ آپؐ کمزوروں کے لیے مہربان تھے اور اجنبی مسافروں کے لیے مہمان نواز اور مہربان تھے۔ آپ ؐ کو ہر کسی نے تکلیف دی لیکن آپؐ نے کسی کو نقصان نہیں پہچایا۔ آپؐ اپنے دوستوں کے لیے مخلص اور پیار کرنے والے اور دشمنوں کے لیے رحیم اورمہربان تھے۔ آپؐ اپنے مقصدمیںمخلص اور دیانتدار تھے ۔ اپنے معاملات میں انصاف پسند اورسچے تھے۔ اپنے دوستوں اور دشمنوں کے معاملات کا فیصلہ کرتے وقت انصاف کرتے تھے۔ مختصر یہ ہے کہ آپؐ کی شخصیت میں تمام خوبیاں اور اچھائیاں جمع ہو چکی تھیں۔۔
اس قسم کے اعلیٰ اخلاق اور شخصیت کا حامل انسان زمان و مکان کی قید نہیں رکھتا۔ ہر زمانے کے لوگ اپنے مختلف شعبوں مٰیں رہنمائی کےلیے حضورؐ کی سیرت طیبہ سے فائدہ اٹھا سکتے ہٰیں۔ قرآن آپؐ کی زندگی کے متعلق صاف کہتا ہے کہ"درحقیقت ہم نے بھجی ہیں، پیغمبر خدا میں اخلاق کی اعلیٰ مثال ہر اس شخص کے لیے جو قیامت اور روز جزا پر یقین رکھتا ہے"۔
حضرت انس نے حضور ؐ کی خدمت میں دس سال گزارے جب حضرت انس کی عمر 8 سال تھی وہ فرماتے ہیں کہ اس دس سال کے عرصے میں حضورؐ نے مجھے کبھی اس چیز کا الزام نہیں دیا جو میرے ہاتھ سے ضائع ہوئی ہو۔ اگر آپؐ کے خاندان کا کوئی شخص حضرت انس کو کسی بات کا الزام دیتا تو آپ حضرت انس کا دفاع کرتے ہوئے کہتے کہ اسے تنہا چھوڑ دو۔ وہ لوگ جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہیں وہ حضورؐ کی زندگی میں پیروی کے لیے بہترین مثال اور حقیقی نمونہ پاسکتے ہیں۔یعنی آپؐ صرف کسی مخصوص قوم یا علاقے کے لیے پیغمبر بن کر نہیں آئے بلکہ قیامت تک کے تمام انسانوں کے لیے آپؐ نبی اور رسول ہیں یعنی آپؐ کو عالمگیر نبوت عطا ہوئی۔ باقی نبی اور رسول کسی خاص علاقے ، وقت یا قوم کے لیے پیغمبر بن کر آتے تھے لیکن آپؐ کی شان سب سے مختلف اور عظیم ہے۔