Part (II) معرکہ عقل و عشق

Posted on at


.................................................................................................................................................................................................


Part (II) معرکہ عقل و عشق



ملاحظہ فرمائیے ذرا ان سے ملیے ۔ یہ کون صاحب ہیں؟ یہ ایک یورپین بندہ خدا ہے فیشن کا دلدادہ، ہر روز بالوں کو سنوارنے والا ، شیو کرنیوالا، ٹائی، قمیص، کوٹ، پتلون کی ایک ایک سلوٹ کا خیال رکھنے والا۔ آج اس کی کیا حالت ہے؟ اس کے بال اور ناخن بڑھے ہوئے ہیں ۔ چہرے پر بڑی بڑی کھونٹیاں نکلی ہوئی ہیں، بدن پر ایک بے سلا کپڑا لٹکا ہوا ہے جو اس سے ٹھیک سے سنبھالا بھی نہیں جاتا ۔ دور سے دیکھنے والا اسے دیوانہ سمجھے گا۔ ہاں یہ واقعی دیوانہ ہے یہ اپنے گھر بار کو اور سارے عیش و لطف کو چھوڑ کر آیا ہے۔ اسے کسی نے کرایہ نہیں بھیجا تھا، یہ خود اپنے گاڑھے پسینے کی کمائی خرچ کرتا ہوا آیا ہے سفر کی تمام سہولتیں جھیلتا ہوا آیا ےہےاس کی شکل دیوانوں کی سی ہے ، یہ دیوانہ ہے ، اللہ کا دیوانہ، گھر سے چلتے وقت ،نہیں پہلے ہی اس کے دل میں الگ لگن لگی اور یہ چل پڑا۔ عقل کہتی ہے کہ فیشن ایبل لباس پہن کر باہر جاؤ ۔ ذرا اپنے بال سنوار لو۔ ناخن کترواؤ۔ عشق کہتا ہے کہ درس عشق لینے آئے ہو؎
اچھا ہے دل کے پاس رہے پاسبان عقل
لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے
یہاں دیوانگی کا سبق دیا جاتا ہے دیوانے بن کی آؤ۔ عقل کے تقاضوں کو کچھ وقت کے لئے پس پشت ڈال دو۔
ذرا ادھر بھی دیکھیے ۔ یہ کیا ہو رہا ہے؟ یہ کیا دیوانہ پن ہے؟ اچھے خاصے پڑھے لکھے سنجیدہ متین پروقار قسم کے لوگ یہ کیا حرکت کر رہے ہیں؟ یہ اچھلتے کودتے مونڈھوں کو ہلاتے دیوانوں کی طرح ایک گھر کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں ۔ یہ کس کی تلاش میں ہیں؟ اس گھر کے اندر کون ہے جس کی لگن ان سب کو لگی ہے؟ ان دیکھے شاہد مطلق کی محإل کے چاروں طرف مشاہدہ جمال کی جستجو میں دیوانہ وار پھر رہے ہیں ۔ انہوں نے بارہا یہ مشاہدہ کیا ہے کہ جب شمع جلتی ہے تو پروانے اسی طرح اس کے گرد تیزی سے چکر کاٹتے آج اس وقت یہ اسی پروانگی کے سبق کو دہرا رہے ہیں ۔ عقل کہتی ہے کہ یہ بڑی غیر سنجیدہ حرکت ہے اور عشق کہتا ہے کہ یہاں وہی عقل عقل ہے جو ہمارے پیچھے لگ کر دیوانی ہو جائے۔
ارے یہ کیا ہو رہا ہے؟ یہ کفن بردوش، سرفروش، بے خردوہوش، پرجوش و خروش کون لوگ گردوغبار میں اٹے ، سردی گرمی سے بے فکر ہوکر میدانوں میں پڑے ہیں ؟ ارے یہ کیا حرکتیں کر رہے ہیں؟ یہ تو دیوانوں کی طرح کنکریاں چن رہے ہیں ، یہ سچ مچ مجنون صفت، عاشق مزاج دیوانے تو نہیں؟ ہم نے سنا ہے کہ مجنوں بھی عشق لیلی میں ایسی ہی حرکتیں کرتا تھا۔ ان کی کوئی ادا اس وقت عقل و خرد کے مطابق نہیں، عقل ان پر شاید ہنس ہی ہو مگر ادھر یہ عالم ہے کہ؎
جب اہل ہوش کہتے ہیں افسانہ آپ کا
سنتا ہے اور ہنستا ہے دیوانہ آپ کا
عقل ان کی حرکتوں پر ہنستی ہوگی مگر عشق خود عقل کی نارسائی پر خندہ زن ہے۔
ذرا ادھر بھی نظر دوڑائیے۔ یہ کیا کر رہے ہیں ؟ ایک بے گناہ جانور کو بچھاڑا اور بسم اللہ اللہ اکبر کے ساتھ چھری اس کے گردن پر چلی۔ یہ کوئی بے عقلی کی بات تو نہیں وہ سب اپنے گھروں میں بھی ایسا ہی کرتے ہیں مگر یہ بھی ایک یادگار ہے انتہاے عشق کی۔ ایک بڑے عاشق کی جسکی ساری زندگی کی تگ و دو نمونہ ہے عشق کا۔ یہ تھا اللہ کا خلیل فرزند آزر۔ اس کی ساری زندگی قربان گاہ عشق ہی کی بھینٹ چڑھتی رہی۔ اس نے دنیاوی جاہ و اقتدار کی گدی کی قربانی دی خاندانی عظمت و وقار کی قربانی دی ۔ وطن پر ہر شے قربان کر دی جاتی ہے مگر اس نے اس وطن کو بھی قربان کیا اور اس طرح وطنیت کے بت کو ہمیشہ کے لئے توڑ کر رکھ دیا۔ یہ سب عشق کے ہی کرشمے تھے پھر آگ میں۔۔۔ ہاں آگ میں۔۔۔؎
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل تھی محو تماشائے لب بام ابھی
It will continued and the third last part will be uploaded tomorrow.



About the author

Ihtasham-Zahid

I am student of Electronics Engineering in International Islamic University Islamabad.

Subscribe 0
160