Part-II موبائل فون اور ہماری ذندگی

Posted on at


موبائل فون کو ایجاد کرنے کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ کوئی بھی شخص اسے ایمر جنسی میں استعمال کر سکے۔مگر ہم لوگوں نے تو اسے ہر وقت ساتھ لئے گھو منے کا تہیہ کر رکھا ہے۔آج کل یہ حالت ہے کہ اگر کسی کے پاس اسکی جیب میں ایک روپیہ بھی نہ ہو مگر آپ کو اس کے پاس سے ایک عدد موبائل ضرور ملے گا۔یہ ہر جنس کے استعمال میں ہوتا ہے۔ ہر عمر اور ہر طبقے کے لوگوں کے پاس پایا جاتا ہے۔

 

–پرانے وقتوں میں تار گھر یا فیکس ہوا کرتا تھا یا پھر لوگ وائر لییس کے ذریعے سے  ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہا کرتے تھے۔اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ رابطہ رکھنے والوں کے ذہن اور بات چیت میں ایک رکھ رکھائو ہوتا تھا۔لحاظ ہوا کرتا تھا۔وہ کوئی ایسی بات چیت نہی کرتے تھے جو اخلاقی میعار سے گری ہوئی ہو۔

 

آج اگر ہم اپنے آپ پر ایک طایرانہ نظر ڈالیں تو یہ بات ہمارے لئے باعث شرم ہے کہ ہم موبائل فون استعمال کرتے ہوئے اپنی خاندانی روایات، مذہبی حدود اور اخلاقی حد بندیوں کو سرے سے نطر انداز کر دیتے ہیں ۔

 

موبائل فون کو  صرف ضرورت  وقت استعمال کرنا تو اب برائے نام ہی رہ گیا ہے۔وقت گزاری کے لئے اس سے اچھا مصرف کوئی اور نہی ہے۔ اور کچھ نہی تو اس پر گیمز ہی کھیل لی جاتی ہیں۔اگر ہمیں ایک وقت کا کھانا نہ ملے تو ہمیں کوئی فرق نہی پڑتا مگر موبائل نہ ہو تو یہ سمجھتے ہین کہ ہمارے پاس سب کچھ ختم ہے۔

 

موبائل فون کی وجہ سے ہماری نو جوان نسل کو اتنی آسانی ضرورحاصل ہو گئی ہے کہ اب اپنی محبوبہ کے گھر کے سامنے کھڑے رہ کراپنے لو لیٹر کا انتظار نہی کرنا پڑتا۔کیونکہ موبائل پرپیغامات سے ساری بااتیں آسانی سے ہو جاتی ہیں۔اور تو اور ڈیٹ پر جانے کے لئے پروگرام بھی بڑی آسانی سے بنا لئے جاتے ہیں۔

 

جب شروع میں موبائل فون آیا تھا تواس کی قیمت اتنی تھی کہ کوئی عام آدمی اسے رکھنے کی ہمت نہی کر سکتا تھا مگر آہستہ آہستہ جیسے جیسے نئے ماڈل آتے گئے قیمتیں گرتی گئیں۔ اس میں پڑنی والی سمز بھی وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مہنگی سے سستی ہوتی گیئں۔   

 

By

Wiki Annex

Blogger :- Filmannex

Previous Blog Posts :- http://www.filmannex.com/blog-posts/wiki-annex

 



About the author

160