5 اپریل کی شام مجھے سنگاپورکی La Salle School آف آرٹ میں ابتدائی فیشن ٹاک دیکھنا نصیب ہواـ اس میں Peter Copping بطورڈائیریکٹر جبکہ Pamela Golbin نے بطور Curator پیرس کے Louvre پلیس میں کو کام کرنےکا موقع ملاـ
فیشن ٹاک شوز ہمیں فیشن کی دنیا کی تخلیقی ذوق سے اگاہ کرنےکے علاوہ موثر اور کامیاب brands بنانے اور متعارف کرانےکے گرسکھاتی ہےـ یہ سنگاپور کی پہلی فیشن ٹاک تھی جس کو مقامی فیشن اٹھارٹی Olga Iserlis نےلانچ کیا ـ اس سےفیشن کےمداح اور بین الاقوامی ہم اھنگی کو فروغ مل سکے گا۔ جس سے سنگاپور اور ملحقہ ممالک میں فیشن پروان لے گی ـ
مندو بین مین سٹوڈنٹس ،فرنچ اور فیشن کی صنعت سےمسلک افراد نے شرکت کی ـ میڈیا کے قطار میں Bonjour Singapore جیسے برانڈز شامل تھےـ ٹاک Peter copper کی کیرئیر پر مبنی تھی اس کے علاوہ ڈایزاین اور کئی برانڈز جیسے Christian Lacroix اور Italian sportswear شامل تھےـ copper نے اپنے کرئیرپر روشنی ڈالی اور لوگوں کو شروع میں تجربہ حاصل کرنے کی اہمیت سےاگاہ کیا اور کہا کہ شروع میں آپ کو کسی اور کےزیر سایہ کام کرنا چاہیےـ کئی لوگوں کےلئے یہ ایک بےمعنی سامشورہہے۔ ایشائی ممالک سوائے جاپان کے apprenticeship آفر کرنے والے فیشن ہاوسز بہت کم ہےـ جس سے کئی نئے ڈیزاینز اپنی labels کے ساتھ مارکیٹ میں enter ہوتے ہے جس سے کئی خطرات لاحق ہوتے ہےـ
ایک اور سوال جو بہت سننے میں آیا وہ ڈیزنر کے شہر کی ذوق سے متعلق تھاـ Copping کا تو پیرس میں من لگتا ہے جس کی وجہ یہاں فیشن انڈسٹرمی کا عروج بھی ہےـ میں نے سوچا کہ ایشیاء کو اس حوالےسےBrands میں سبقت لے جانے کواور اول درجے پر آنے میں کردار اداکرنا چاہیےـ
پہلے ہی ہمارے نزدیک ہونے سےبےپناہ فائدہ حاصل ہےـ مگر جمالیاتی ذوق کو مزید نکھارنے کیلئے اس میں Chinese brand کا اضافہ کرنا چاہیےـ جیسے کہ Mary chingجیسے کئی برانڈر نے Rei Kawakubo کی پیروی کرتے ہوئے کا میابی حاصل کی ـ
کئی Korean برانڈز نے بھی اسی کی پیروی کرتے ہےـ ایشیاء کی پہنچاں یہی دو برانڈز کاحیسن امتراج ہوگا جو روایتی قدروں کف ساتھ ساتھ آج کے دنیا کے تقاضوں سے بھی لیس ہونگی جس سے کئی کلچر ،موسم صنف اور تہذبیں متاثر ہونگی ـ