سامنے منزل، آواز ان کی، کدھر جاتا
رکتا تو سفر جاتا، چلتا تو بچھڑ جاتا
منزل کی بھی حسرت تھی اور اس سے بھی محبت تھی
اے دل یہ بتا مجھکو، اس وقت کدھر جاتا
مدتوں کا سفر بھی تھا اور حسرتوں کی شناسائی
رکتا تو بکھر جاتا، جینے سے مکر جاتا
لگی پیاس غضب کی تھی ، پانی میں بھی زھر تھا
پیتا تو میں مر جاتا ، نہ پیتا تو بھی مر جاتا
(وقاص- پاشا )