یاد_ماضی بھولانا چاہتا ہوں
نئی دنیا بسانا چاہتا ہوں
کلیاں مرجا نہ جائیں کھلتے کھلتے
میں ان کی آبیاری چاہتا ہوں
نہیں ہے مجھ کو ڈر دورخ کا کچھ بھی
تری دنیا سے دامن کو بچانا چاہتا ہوں
داغ اپنے تو مٹنے والے نہیں
داغ اب اوروں کے مٹانا چاہتا ہوں
گزارہ کر لیا ہے ٹکڑوں پر
خود ہی اب کچھ کمانا چاہتا ہوں
زور_آندھی جسے بجھا نہ سکے
دیا اک ایسا جلانا چاہتا ہوں
مٹا کر آگ نفرت کی یہاں سے
محبت کی شمع جلانا چاہتا ہوں