میں اسوقت کراچی کی مشہور تفریع گاہ الہ دین پارک میں بیٹھا ہوا موبائل سے بزریعہ نیٹ اپنے دوست نعمان سے مخاطب تھا ، بلکہ اسے ڈانٹ رہا تھا
وہ حال ہی میں انگلیڈ گیا تھا
گندگی تمھارے دماغ میں ہے
خبردار جو میرے ملک کو برا کہنے کی کوشش کی
انگریزوں کے دیس گییے ہوۓ جمہ جمہ آٹھ دن کیا ہوۓ تمہیں اپنوں میں بس برائیاں ہی برائیاں نظر آنا شروع ہوگئی ہیں ، اپنے لوگ ملک شہر معاشرہ گندہ اور برا لگ رہا ہے
میرے غصہ ہونے کا سبب اسکا یہ کہنا تھا کہ نصف صدی سے زیادہ کی آزادی میں ہم نے صاف رہنا بھی نہیں سیکھا ، اس سے تو اچھا تھا ہم ان گوروں کے غلام رہتے
اپنے دوست سے اچھی طرح بحث کے بعد اسے برا بھلا کہتے ہوۓ جذباتی انداز سے خدا حافظ کہہ کر میں اپنی جگہ سے اٹھا
قریب بیٹھے ہوۓ کچھ لڑکے میری طرف دیکھ کر ہنس رہے تھے
وہ میرے اتنے قریب تھے کہ ضرور انہوں نے میری باتیں سنیں ہونگی
انہیں اسطرح ہنستا دیکھ کر میں مزید غصہ ہوگیا
کیوں دانت نکالے جا رہے ہیں ؟ کیا مسلہ ہے تم لوگوں کو؟
میرے اسطرح آگ بگولہ ہونے پر ایک لڑکے نے سہم کر اشارہ کیا
میں نے دیکھا
میری قمیض بری طرح پان کی پیک سے لتھڑی ہوئی میرا منہ چڑا رہی تھی