Punishment from Facebook

Posted on at


 

اسلام آباد کی ایک ذیلی عدالت نے ایک ایسے بس کنڈکٹر عامر عبدالقیوم جنجوعہ نامی شخص کو سزا سنائی ہے جس پر فیس بک کا جعلی اکاؤنٹ تخلیق کر کے لڑکی کو بلیک میل کرنے کا الزام تھا-
 

سوشل میڈیا کی جڑیں پاکستانی معاشرے میں بھی انتہائی مضبوط ہیں اور اس کا غلط استعمال ہمارے ملک میں بھی بڑھ رہا ہے جبکہ ان جڑوں کو اکھاڑ پھینکنا اب ذرا مشکل نظر آتا ہے- تاہم حال ہی میں اسلام آباد کی ایک ذیلی عدالت کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعہ بلیک میلنگ کے کیس ملزم کو سنائی جانے والی سزا کے بعد اب ایک امید جاگ اٹھی ہے-
 


تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی ایک ذیلی عدالت نے ایک ایسے بس کنڈکٹر عامر عبدالقیوم جنجوعہ نامی شخص کو سزا سنائی ہے جس پر فیس بک کا جعلی اکاؤنٹ تخلیق کر کے لڑکی کو بلیک میل کرنے کا الزام تھا- 

عدالت کی جانب سے بس کنڈکٹر کو تین سال قید اور 25 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے- اور یہ پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے مقدمے کا پہلا کیس ہے جس کا فیصلہ بھی سنایا گیا ہے-

اسلام آباد کے ایک بس کنڈکٹر عامر عبدالقیوم جنجوعہ نے پہلے فیس بک کے جعلی اکاؤنٹ کی مدد سے ایک طالبہ سے دوستی کی اور اس کے بعد شادی پر اصرار کیا اور طالبہ کے انکار پر بس کنڈکٹر نے طالبہ کی ذاتی تصاویر فیس بک پر شئیر کردیں-

دوسری جانب لڑکی کے اہل خانہ نے ’آیف آئی اے‘ سے ملزم عامر کے خلاف کاروائی کی درخواست کی گئی جس پر ملزم کو گرفتار کیا گیا اور الزامات درست ثابت ہونے پر اسے سزا سنائی گئی ہے۔
 


یہ سزا الیکٹرانک کرائمز ایکٹ کے تحت سنائی گئی ہے کیونکہ پاکستان میں سائبر کرائمز کے بل ایک طویل مدت سے پارلیمنٹ میں زیرِ التوا ہیں اور ان کے پاس ہونے کی صورت میں ان سائبر کرائمز کے قوانین لاگو ہوسکتے ہیں- 

کیا ہمارے ملک میں سائبر کرائمز کے قوانین لاگو کیے جانے کی ضرورت ہے؟ سوشل میڈیا پر کتنی آزدی ہونی چاہیے؟ ہمیں سوشل میڈیا کے استعمال میں کس حد تک محتاط رویہ اختیار کرنے کی ضرورت ہے؟ اپنی رائے سے ضرور آگاہ کیجیے!

 



About the author

160