Read Must Click Here ہاتھی اور عوام

Posted on at


ہاتھی * اور * عوام


پاکستانی عوام سرکس کے ہاتھی کی مانندھے۔


اسلام و علیکم !  * یقناَ آپ سوچ رھے ھونگے کہ وہ کیسے۔؟ تو آئیے میں آپکو سمجھانے


کی کو شش کرتا ھوں۔ مگر کوئی بھی رائے دینے سے پہلےھربات کو سمجھنا بےحد


ضروری ھوتا ھےکیونکہ ھربات کی تہہ میں اک بات ھوتی ھے اور اصل میں وہی بات


ھوتی ھےجو آپکومیں بتانے لگا ھوں


سنیئے ! جنگل سے ایک ھاتھی کا بچہ پکڑ کےلایا جاتا ھےاور اُس کے پاوں میں غلامی


کی زنجیر ڈال دی جاتی ھے اور وہ ساری زندنگی اُسی غلامی میں گزار دیتا ھے


حالانکہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں ھاتھی ایک بہت بڑی طاقت کا مالک ھوتا ھےجو اگر


چاھےتو ھلکی سی جمبش سے غلامی کی زنجیر توڑ کر آزاد ھو سکتا ھے مگر یہ بات


ھاتھی کے شعور میں نہیں ھوتی اور نہ کبھی اُسے اپنی طاقت کا احساس ھوتا ھے


کیونکہ وہ بچپن سے ھی غلامی کا عادی بن چکا ھوتا ھے۔ کچھ اسی طرح ھماری


عوام کا ہی حال ھے ھم بھی پاکستان کے بچپن سے ھی غلامی میں جی رھے ھیں


اسی لیئے عوام کو پتا ھی نہیں آزادی کیا ھوتی ھے آزادی کا مطلب کیا ھے، 14 اگست


1947 کو پاکستان بن تو گیا مگردرد بھرا افسوس کہ پاکستان اک آزاد مُلک نہ بن سکا، 


قائد اعظم دنیا سے چلے جانے کےبعد کرپٹ مافیا وڈیروں جاگیرداروں نے مُلک پہ قبضہ


کرلیا جو باری باری سے جمہوریت کی آڑ میں مُلک و قوم کو لُوٹتے آرھے ھیں اور عوام


66 سال سےخاموش غفلت کی نیند سو رھی تھی جن کو جگایا دھرنے والوں نے اور


عوام کی طاقت کو دیکھایا دنیا والوں کومگر افسوس کہ اِس جدید دور میں بھی کچھ لوگ


جہالت کے اندھیروں میں کھوئے ھوئےھیں تو کچھ لوگ گمراھی کا شکار ھیں جن کی


اپنی کوئی سوچ نہیں ھوتی ایسے لوگ بس سُنی سُنائی باتوں پہ یقین کر کے ڈھنڈورا


پیٹتے رھتے ھیں۔ ھاتھی بِچارا تو ٹھہرا بےزبان جانور عقل و شعور سےمحروم مگرخدا کا


شُکر ھے ھم انسان ھیں ھم تو احتجاج کر سکتے ھیں نا۔؟ خدا نے ھمیں سوچنے


سمجھنے کی صلاحیت دی ھے اگر ھم اپنی پوری ایمانداری سے سوچ بچار کریں تو


غلط سہی سچ و جھوٹ کی پہچان ھم کر سکتے ھیں۔ عوام وہ سُپر پاور ھوتی ھے


جس کا مقابلہ دنیا کی کوئی بھی طاقت نہیں کرسکتی۔ ھم عوام اگر چاہےتو قائدِاعظم 


کے اِس مقبوضہِ پاکستان کو اک خوشحال آزاد پاکستان بناسکتے ھیں ھم یہ کر سکتے 


ھیں میں دعوے سے کہتا ھوں دنیا کا کوئی بھی کام ناممکن نہیں ھوتا اگر انسان 


سچے دل سے مقصد دل میں رکھ کے مظبوط ارادے سے ھر ناممکن کام کو ممکن کر 


سکتا ھے۔ تاریحِ ماضی کی اک مثال دیتا ھوں جس سے آپ بخوبی واقف ھونگے فرھاد 


نے اپنی محبت پانے کیلئے پہاڑ کھود کے پانی کا چشمہ جاری کر دیا تھا اک ناممکن کام 


کو ممکن کر دیکھایا تھا کیونکہ اُس کے دل میں مقصد اور مظبوط ارادہ تھاجس میں وہ 


کامیاب ھوا تو کیا ھم اک چھوٹا سا کام حق و سچ کی آواز بھی نہیں اٹھا سکتے۔۔؟؟ 


یہ تو ھم کر سکتے ھیں نا۔۔؟؟ ظلم و نا انصافی کے خلاف آواز اُٹھانا احتجاج کرنا ھمارا 


آئینی حق ھے اگر آپ بھی اپنی آنے والی نسلوں کو اپنے بچوں کو اِن جاگیرداروں کی 


غلامی سے بچانا چاھتے ھیں تو آپ پر لازم ھے احتجاج کرنا،خدا نے آج اک سنہری 


مواقع دیا ھے اور ھر انسان کی زندگی میں صرف ایک بار سُنہری مواقع اتا ھے۔ 


اِس سُنہری مواقع کا فائدہ اُٹھائیں اور دشمن کا نام و نشان مٹائیں


                    ھم ایک زندہ قوم ھہیں۔؟؟ تو آو یہ عہد کریں


                    مل کر پاکستان کو بچانے کی جدوجہد کریں۔۔


*** سنو  وڈیروں  جاگیرداروں کی غلامی سے نجاھت ھم نے پا نی ھے ***


*** توڑ کے ھر زنجیر غلامی کی لے کر آزادی دنیا کو ھم نے دیکھانی ھے ***


آپ جہاں بھی رہیں سدا خوش رہیں اور پھولوں کی طرح مسکراتے رہیں


              لیکن زندگی کی تلخیوں سے کبھی گھبرانا مت


*********** خدا آپ سب کا حامی و ناصر ھو ! ( آمین ) *************


 


***************  آپ کا مخلص: ملک انور ضیاَء *****************


 



About the author

malik-anwar-zia

WELCOME TRUE FRIENDS.

Subscribe 0
160