Safai Nisf Emane Hy

Posted on at


 انسان فطری طور پر صفائی کو پسند کرنے والا اور گندگی سے نفرت کرنے والا ہے۔     رسول اللہ ﷺ ظاہری اور باطنی دونوں طرح کی پاکیزگی کا بہترین نمونہ تھے۔ آپ ﷺ کا لباس اگرچہ عام اور سادہ ہوتا مگر پاک اور صاف ہوتا تھا۔ آپ ﷺ کھانا  کھانے سے پہلے اور کھانے کھانے کے بعد ہاتھ دھوتے اور


کلی کرتے۔ جب غسل فرماتے تو سر اور داڑھی کے بالوں کو کنگھی  کرکے ان کو اچھی طرح سنوارتے۔ سر میں تیل اور خشبو لگاتے۔ اگر کسی شخص کے سر اور داڑھی کے بال بکھرے ہوئے ہوتے تو ایسے شخص کو اپنی حالت درست کرنے کا حکم دیتے۔ ناخنوں کو تراش کر رکھتے۔ مسواک کا احتمام فرماتے۔ ہر نماز کے موقع پر تازہ وضو فرماتے۔ وضو کے وقت مسواک ضرور کرتے۔ آپ ﷺ نے اپنے صحابہ اکرام کو بھی صاف ستھرا رہنے کی تعلیم فرمائی۔ لوگوں کو تاکید کی کہ وہ کچا لہسن یا پیاز کھا کر مسجد میں اِس حال میں نہ آئیں  کہ ان کے منہ سے بدبو آرہی ہو جس سے دوسرے لوگ کراہت محسوس کریں۔ بَدو لوگ اکثر پانی کی کمی کی وجہ سے کئی کئی دن غسل نہ کرتے تھے۔ آپ ﷺ نے ان کو ہدایت فرمائی کہ کم از کم جمعہ کے روز غسل کر کے مسجد میں آئیں تاکہ دوسرے لوگوں کو پسینے کی بدبو سے پریشانی نہ ہو۔



اسلام میں طہارت اور پاکیزگی کی بڑی اہمیت ہے جو شخص اپنا بدن اور لباس پاک صاف اکھتا ہے اُس کے خیالات اور عقائد بھی پاک صاف ہو جاتے ہیں۔ پاک صاف انسان اپنے آپ کو بُری عادات مثلاً فضول خرچی، حسد، کینہ، اور بے حیائی وغیرہ  سے بچاتا ہے۔ اِسے اعمال کی طہارت کہتے ہیں۔



طہارت سے انسان پاک صاف اور خوش و خرم رہتا ہے۔ اُس کی سوچ پاکیزہ اور عمل نیک ہوتی ہے۔ اُس کی عبادت مقبول اور دُعائیں قبول ہوتی ہیں۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ طہارت قربت اِلہی کی کنجی ہے۔


 



160