خاموشی Silence

Posted on at



خاموشی انسان کیلیے ایک غیر فطری چیز ھے ۔ انسان اپنی زندگی کا آغاز چیخ و پکار سے کرتا ھے اور اس کی زندگی کا اختتام خاموشی پہ ہوتا ھے۔شور زندگی کی علامت ھے اور خاموشی موت کی علامت کی علامت ھے۔ انسان خاموشی سے خوف کھاتا ھے۔ انسان جانتا ھے اس کی نناوے فیصد گفتگو مکھیوں کی بھنبھناہٹ سے زیادہ نہیں مگر وہ اس بھنبھناہٹ میں شریک ہونا چاہتا ھے۔ ہم میں سے بہت سے لوگ اس وقت تک گفتگو کا لطف نہیں اٹھا سکتے جب تک کہ ہم خود بے حد شور نہ مچائیں۔جو لوگ خاموشی کی تلاش میں شہر سے دیہات کی طرف جاتے ہیں ۔ اصل میں وہ ایک قسم کے شور سے دوسرے قسم کے شور کی تلاش میں ادھر جاتے ہیں۔ دیہات کے شور میں پرندوں اور جانوروں کی آوازیں شامل ہیں۔


گزشتہ یادیں دو آدمیوں کے درمیان دنیا میں بہترین گفتگو ہوتی ہیں۔ یہ یادیں دلوں کو گرما دیتی ہیں۔ اور دماغوں میں شراب کی مانند جوش پیدا کر دیتی ہیں۔ بیتے دنوں کی یاد کے متعلق گفتگو مسرت بخشتی ھے۔


لیکن حقیقت میں گفتگو کی نسبت خاموشی میں زیادہ زندگی کے متعلق معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔ شور و غل انسان کی عقل و دانش میں میں اضافہ کا باعث نہیں ھے۔ ویسے بھی مشہور کہاوت ھے ۔ "بے وقوف جب تک خاموش رہتا ھے۔ عقلمند شمار ہوتا ھے"۔ کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ زیادہ بولنا عقلمندی کی نشانی ھے۔ لیکن یہ وہی لوگ سمجھتے ہیں جو بے وقوف ہوتے ہیں۔



About the author

SZD

nothing interested

Subscribe 0
160