تمباکو نوشی ایک بہت ہی بری عادت ہے ، بلکہ اگر کہا جائے کے یہ ایک ححلقہ درجے کا نشہ ہے تو یہ غلط نہ ہو گا .تمباکو نوشی سے انسان کو ایک سرور سا محسوس ہوتا ہے .اس سرور کو حاصل کرنے کے لئے وو بار بار کوشش کرتا ہے .خاص طور پر جب اس کا اثر زائل ہو جائے .کیو کہ یہ ایک حلقہ درجے کا نشہ ہے اس لئے اس کا اسر بھی دیر پا نہیں ہوتا .لہٰذا اس کے کش جلدی لگانے پرتے ہیں .اس کے مضر اثرات کی مقدار فی کش کم ہوتی ہے .اس لئے اس کے زہر کی شدت کا اندازہ نیہی ہوتا .لکن کم مقدار م بھی اگر بار بار لیا جائے تو اس کی مقدار کم نہیں رہتی اور اس کا اثر بھی کم نہیں رہتا .زہر کی تعریف بھی یہی ہے کے وہ غنودگی پیدا کرتا ہے اور اس سے سرور ملتا ہے .اس کا اثر ختم ہونے پر بھی اس کی خواھش جاری رہتی ہے .پھر اسے کھانا یا پینا پڑتا ہے .اس سے اس زہر کی شدت کے مطا بق نقصان پہنچتا ہے .
کسی بھی اور زہر اور تمباکو نوشی کے زہر میں صرف شدت کا ہی فرق ہے .تیز زہرجلدی اثر دکھاتا ہے اور حلقہ زہر اثر نہیں دکھاتا لکن نقصان ضرور پہنچتا ہے .اس لحاظ سے زہر کھا لینے یا تمباکو نوشی کرنے میں نقصان کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے .بس اتنا فرق ضرور ہے کے زہر کھا لینے سے انسان منٹوں می مر جاتا ہے اور تمباکو نوشی کرنے والے کے جسم میں اس کا اثر برسوں میں دکھائی دیتا ہے .، لیکن زہر زہر ہے اور ہر حال میں مضر صحت ہے .اس کا اثر تیز ہو یا اس قدر کم کے محسوس نہ ہو. صحت کے لئے نقصان دہ ہے .
تمباکو ایک چھوٹا سا چوڑے چوڑے پتوں والا ایک پودا ہوتا ہے .اس کا قد اور شکل پتوں والی گوبھی جیسی ہوتی ہے .اسے کاٹ کر سکھایا جاتا ہے . دنیا کے اکثر خطّوں میں اس کی قاشت کاری ہوتی ہے .سب سے پہلی انگلستان میں سر والٹر ریلے نے اس کو استمعال کیا تھا .اس کی شروات ١٥ صدی م ہوئی .ایک روایت ہے کے جب سر والٹر کے مہ سے ایک ملازم نے دھواں نکلتا دیکھا تو اس پر پانی کی بالٹی ڈال دی .وو سمجھا تھا کہ اسے آگ لگ گے ہے .یہ بھی کہا جاتا ہے کے سب سے پہلے حکما اسے بطور دوائی استمال کرتے تہے .معدے کی ہوا خارج کرنے کے لئے اسے استمعال میں لیا گیا تھا .بعد میں یہ امراء و رؤسا کے محلوں کی زینت بن گیا اور اس طرح عوام الناس می بھی استمعال ہونے لگا .