ماہرین حیوانا ت کے نزدیک چرخ شکل و شبا ہت میں کتوں سے ملتا جلتا مگر ان سے با لکل الگ گروہ ہے ان کا رنگ عموما زردی مائل بھورا ہوتا ہے۔ دم موٹی ، چھوٹی اور گجھے دار ہوتی ہے۔ بطن پر عمودی رخ میں چوڑی چوڑی گرے رنگ کی دھاریاں ہوتی ہیں ، جبکہ ٹانگوں پر جسم کے متوازی سیاہ دھاریاں پائی جاتی ہیں۔ اس کے جسم پر پائے جانے والے بال لمبے لمبے اور کھر درے ہوتے ہیں۔ گھبراہٹ کے اوقات میں پشت کے بال تن جاتے ہیں۔
عادات و اطوار
دھاری دار چرخ اپنے دن کے اوقات زمین دوز پناہ گاہوں یا قدرتی غاروں میں گزارتے ہیں چونکہ اپنی کھوہ خود نہیں بنا تا اس لیئے دوسرے جانوروں کی رد کی ہوئی کھوہوں کو استعمال کرتا ہے، یہ جنگلات کی بجائے کھلے میدانی علاقوں میں کثرت سے ملتے ہیں۔ اکثر پانچ یا چھ افراد پر مشتمل خاندان کے گروہ میں رہتے ہیں۔ دھاری دار چرخ چھوٹے چھوٹے حیوانات کو شکار کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مردہ اجسام کے جب صرف ہڈیاں باقی رہ جائیں تو یہ چرخ کی خوراک بن جاتی ہیں۔ وہ ان ہڈیوں کو توڑ توڑ کر کھاتا ہے۔ دھاری دار چرخ کا جبڑا اتنا طاقتور ہوتا ہے کہ اونٹ کی ٹانگوں کی ہڈیاں بھی توڑ کر چھوٹی کر لیتا ہے۔
افزائش نسل
ان کی تولید کی معولومات بہت محدود ہیں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ صنفی ملاپ کا دور شائد موسم سرما ہے۔ کیونکہ بچے موسم بہار اور گرما کے درمیان پیدا ہوتے ہیں۔ ایک وقت میں دو سے چھ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ دھاری دار چرخ کی اوسط عمر تقریبا ۲۳ سال ہے۔
پھیلاو
کچھ عرصہ قبل یہ سندھ کے علاقے میں کافی تعداد میں پایا جاتا تھا مگر اب کمیاب ہے۔ البتہ دریائے سندھ کے مغرب کی طرف کیر تھر کی پہاڑیوں اور لاڑکانہ میں اکثر دکھائی دیتا ہے۔ کچھ دھاری دار چرخ کراچی کے شمال میں گھادیجی، ضلع ٹھٹہ ، خیر پور ، ضلع سانگھڑ میں جھیلوں کے آس پاس چند چرخ اب بھی پائے جاتے ہیں۔ ان کی کچھ تعداد بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی ملتی ہے۔ جبکہ پنجاب میں ڈیرہ غازی خاں، ڈیرہ اسماعیل خاں، کوہستان نمک اور لاہور اور قصور کے سرحدی علاقوں میں شاز و نادر ہی دکھائی دیتے ہیں۔