ایک صحابی کو شراب کی لت پڑگئی تھی ،ایک سے زائد بار شراب پینے کی حالت میں ان کو رسول اللہ ا کے پاس لایا گیا ، ہر بار ان پر کوڑے برستے ،لیکن پھر دوبارہ شیطان شراب کا روگ بن کر انہیں بیمار کردیتا اوروہ شراب پی لیتے ،پھر آپ کی خدمت میں انہیں پیش کیا جاتا ،سزادی جاتی مگر پھر شراب پی لیتے ۔ ایک بار جب انہیں شراب کے نشہ میں دھت حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا تو بیزار ہوکر کسی صحابی نے کہہ دیا : کیا عجیب بات ہے ، اللہ کی لعنت ہو اس پر کہ بار بار اسے لایا جاتا ہے ۔
جب اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو لعنت کرتے ہوئے سنا تو آپ نے لعنت کرنے والے کو ڈانٹا : ”اس پر لعنت مت بھیجو ، یہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے“ ۔ ایک دوسری روایت میں ہے : ”خبردار ! اپنے دینی بھائی کے مقابلہ میں شیطان کی مدد نہ کرو “ ۔ (الصحوة الاسلامیۃ)
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وسعت قلبی دیکھئے کہ کس طرح آپ نے اس شحض کو اپنی شفقت کے سایے میں لے لیا ، شراب نوشی کے جرم میں ملوث ہونے کے باوجود اس کی خوبیوں کا تذکرہ کیا اور یہ بات واضح کردی کہ گو شراب نوشی بدترین گناہ بلکہ ام الخبائث ہے مگر اسلامی بھائی چارگی کا رشتہ اب بھی باقی ہے ، کیونکہ اگر مرتکب معاصی کو کوسنے لگیں اور لعن طعن کرنے لگیں تو وہ نیک لوگوں سے دور ہوتاجائے گا ،اب شیطان کو موقع ملے گا کہ اسے برائیوں کا مزید آلہ کار بنائے چنانچہ آپ نے تنبیہ فرمائی : ”اپنے دینی بھائی کے مقابلے میں شیطان کے مددگار مت بنو“ ۔
یہاں ایک لمحہ کے لیے رک کر ان لوگوں کو غور کرنا چاہیے جو خورد بین لیے دوسروں کے عیوب کی تلاش میں لگے رہتے ہیں اور اپنی نگاہوں سے انہیں ساقط کرتے رہتے ہیں ۔
Sufi Zeeist
Posted on at