گنبد کے اندر کا حصّہ دیکھ کر یوں معلوم ہوتا ہے جیسے یہاں کے درو ریوار پر گلشن کی بہار آئی ہو .دیوار پر قیمتی پتھروں سے گلکاری کی ہوئی ہے اور اس قدر خوبصورت کی ہوئی ہے کے دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں .آج کے ماہرین عمارت اتنی مہت کر ہی نے سکتے .پتا نے اس وقت کے ماہرین تعمیرات کس دل گردے کے ماہر تہے جو اتنی دل جمی سے کام کرتے تہے - تاج محل پر بھی سنگ مر مر میں کھدائی کر کے ان میں طرح طرح کے پتھروں کی جرائی کر کے خوبصورت گلکاری کی ہوئی ہے .پھولوں کی پتیوں میں کئی رنگ کے پتھر لگائیں ہوی ہیں .ان کے جوڑ اس کاریگری سے لگاۓ ہوی ہیں ک ذرا بھی اونچ نیچ محسوس نہیں ہوتی .صفائی اور نفاست ہر جگا نمایاں ہے .محرابوں پر سنگ اسود سے قرانی آیات کندہ ہیں .کہا جاتا ہے کے تاج محل میں جگہ جگہ قرآن لکھا ہوا ہے .
گنبد می جالی اور گلکاری کا کام بہت ہی خوبصورتی سے کیا ہوا ہے .جہاں بھی کھڑے ہو جائیں دل کرتا ہے کے اس کی خوبصورتی سے لتفندوز ہوتے رہیں .ہر چیز اتنی محنت سے بنائی ہوئی ہے کے عقل دنگ رہ جاتی ہے .بہت ساری جگہوں سے قیمتی چیزیں چوری ہوئی بھی نظر اتی ہیں .کئی جگہوں سے قیمتی پتھر بھی نکالے ہوی نظر اتے ہیں .ان کی جگہ رنگ بھرا ہوا نظر اتا ہے .گنبد کے واست میں ایک جالی دار کٹہرا لگا ہوا ہے .اس کٹہرے کے اندر شاہجہاں اور ممتاز محل کی قبروں کی تعویذ ہیں .اصل قبریں ان کے نیچے سنگ مر مر کے تہ خانے میں ہیں.
حیرت کی بات یہ ہے کے یہ عجوبہ روزگار عمارت اس زمننے میں بنائی گئی .جب نا تو کوئی مشینیں تھی اور نا ہی کوئی اور عمارت بنانے والے اوزار .اس کے با وجود انھوں نے ہر چیز می اتنی صفائی اور خوبصورتی پیدا کر دی کے اب تک لوگ تاج محل کو دیکھ کر حیران ہو جاتے ہیں .کہا جاتا ہے کے شاہجہان نے سب لوگ جنہوں نے تاج محل بنایا تھا ان سب کے ہاتھ کاٹ دے تہے کے اس کے بعد تاج محل جیسی جگہ نہ بن سکے .پتھروں سے بنے ہوی پھولوں کی نوک بھی ایسے سنواری گئی کے یوں معلوم ہوتا ہے جیسے اصلی ہو .ان پھولوں کے اندر رنگ بھی پتھروں سے ہی بھرے ہوۓ ہیں .تاج محل مسلمانوں کی عظمت اور محبّت اور زندہ دلی کا نشان ہے .ہم سب کو چاہیے کے ہم لوگ اپنی ایسی جگہ کو ہمیشہ سجا کر رکھیں ہے حکومت کو بھیچاہیے کے وہ ان جیسی عمارات کی مرمت باقائدگی سے کرتی رہے .