The Catcher in the Rye - دی کیچر ان دی رائی

Posted on at


کبھی کسی کو کچھ مت بتانا. اگر آپ ایسا کرتے ہیں، توآپ سب کو یاد کرنا شروع کردیں گے. یہ ناول دی کیچر ان دی رائی پڑھنے کے بعد میں نے نصیحت حاصل کی. مجھے وجہ معلوم نہیں ہے لیکن میں نے ہولڈن کے مشوروں کو سب سے زیادہ ایماندار اور دلچسب پایا- بہر حال میں نے کتاب ختم کی، کچھ دیر تک برا محسوس کیا اور پھر اپنے آپ میں سوچا، کس طرح ایک کتاب مجھے برا محسوس کروا سکتی ہے؟ حالانکہ میں جانتا ہوں ہولڈن کا کوئی وجود نہیں ہے
دی کیچر ان دی رائی کو امریکی مشہور مصنف جے ڈی سیلنگر نے لکھا ہے- یہ ناول امریکا میں سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر پڑھا جانے والا سمجھا جاتا ہے- یہاں تک کہ یہ ناول اب بہت سے امریکی اسکولوں میں لازمی نصاب کا حصہ بن چکا ہے



جے ڈی سیلنگر کی داستان بہت دلچسب ہے- ایسا لگتا اور محسوس ہوتا ہے کہ وہ آپ کا دوست ہے اور آپ کے پاس بیٹھا آپ کو کہانی سنا رہا ہے- میں نے ناول کی بول چال اور لکھنے کے انداز کو دل پر اثر کرنے والا اور منفرد پایا. یہ کتاب ہولڈن ، جو کہ 16 سال کا ایک اداس اور حساس نوجوان ہے اس کے گرد گھومتی ہے، جو کہ اپنی بلوغت کو ملتوی کرنے کی کوشش کر رہا ہے- ہولڈن کو اسکول کی ذرا سی بھی پروا نہیں تھی (وہ چار اسکولوں سے نکال دیا گیا تھا) نہ ہی اسے پیسے، لوگوں کی، یا اس کے مستقبل کے بارے میں کوئی پرواہ ہے-ہولڈن کثرت شراب نوشی اور سیگرٹ پیتا ہے لیکن اس سب کے برعکس، وہ ہمیشہ معصوم رہنا چاہتا ہے وہ نہیں چاہتا کہ وہ اپنی عمر سے بڑا ہو- ہولڈن کے خیال میں بڑی عمر کے لوگ جعل ساز، نقلی اور کرپٹ ہوتے ہیں اور بچوں کے بارے میں اس کی راۓ ہے کہ بچے معصوم اور ہمیشہ صحیح ہوتے ہیں- ایک کم عمر نوجوان کے روپ میں، وہ ابھی تک بچپن اور بلوغت کے درمیان الجھا کا شکار ہے


کتاب کا نام ہولڈن کے خواب سے لیا گیا ہے جس میں ہولڈن بچپن کو بچانے اور معصوم رہنے کا خواب دیکھتا ہے- وہ دیکھتا ہے "رائی کے ایک بہت بارے میدان میں بہت سارے بچے جمع ہیں، وہ کھیل رہے ہیں- ہزاروں چھوٹے بچے ہیں اور کوئی بھی ان کے پاس نہیں ہے-میرا مطلب ہے - - - کوئی بڑا نہیں ہے، میرے علاوہ- اور میں کسی خطرناک پہاڑ کے کنارے پر کھڑا ہوں- میں نے کیا کرنا ہے؟ میرا کام صرف بچوں کو پہاڑ کے کنارے کی طرف جانے سے روکنا ہے- وہ بنا پیچھے دیکھے بھاگ رہے ہیں انھیں نہیں معلوم وہ کس طرف جا رہے ہیں اور میں اچانک آگے بڑھ کر انہیں گرنے سے بچا لیتا ہوں- میرا کام یہاں ان کو پہاڑ کے کنارے کی جناب جانے سے روکنا ہے تاکہ وو گر نہ جائیں- میں سارا دن یہی کرتا ہوں. میری حیثیت رائی کے میدان میں ایک چوکیدار کی سی ہے- میں جانتا ہوں کہ یہ پاگل پن ہے، لیکن ایک یہی کام ہے جو میں واقعی میں کرنا چاہتا ہوں"(سیلنگر)- باوجودیکہ کیچر ان دی رائی میں ہولڈن کا خواب بہت تصوراتی یا غیر حقیقی سننے میں لگتا ہے، لیکن یہ ایک نوعمر نوجوان کا خواب ہے- نوجوانوں عام طور پر منفرد، مختلف، اور ناقابل اعتماد غیر متوقع کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں- ایک نوجوان کے طور پر، میں یہ سمجھتا ہوں کہ دوسرے لوگوں کو میرے خوابوں کا احترام کرنا چاہیے، قطع نظر اس بات کے کہ وہ کتنے غیر حقیقی دکھتے یا سنائی دیتے ہیں



پنسلوانیا میں پینسی پریپ اسکول سے نکال دیا جانے کے بعد، ہولڈن نے نیو یارک شہر جانے کا فیصلہ کیا جہاں اس کی ملاقات اپنے سے بڑی عمر کے بہت سے لوگوں سے ہوئی لیکن کسی نے اس کی باتوں کو غور سے نہیں سنا
ایک اور چیز جو کتاب میں قابل غور ہے وہ "سنیئے - سنو" کا کئی جگہوں پر استعمال ہے: "سنو" کیا تم ایک تاش کی بازی کھیلنا چاہتے ہو یا نہیں؟" "سنیئے. ایک اسکول میں میں ایڈمشن لینے کا طریقہ کیا ہے؟" "ارے، سنو" میں نے کہا "کیا تم نے اس جھیل کے میں موجود بطخوں کے بارے میں کچھ جانتے ہو جو بلکل جنوبی سینٹرل پارک کے قریب ہے؟" " سنیئے، کیا آپ میرے ساتھ تھوڑی چہل قدمی کے لئے جانا چاہتے ہیں؟" سیلنگر
تاہم، کوئی بھی اس کی باتوں کو نہیں سنتا سواۓ اس کی چھوٹی بہن کے- نوجوانوں کبھی کبھی پریشان ہو جاتے ہیں جب بڑی عمر کے لوگ محسوس نہیں کرتے سماعت اور سننے کے درمیان کے فرق کو- بہت سے لوگ خاص طور پر نوجوان اس چیز کو بہت زیادہ محسوس کرتے ہیں جب وو دیکھتے ہیں ان کی بات کوئی نہیں سن رہا ہے اور نتیجے کے طور پر کچھ نوجوان دوسروں کی توجہ اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے کچھ جذباتی اور احمقانہ اعمال کر دیتے ہیں. جب اس کے نتائج سامنے آتے ہیں تو تقریباً سب بڑی عمر کے لوگ نوجوانوں کو قصوروار ٹھہراتے ہیں



دی کیچر ان دی رائی کے آخر میں ہولڈن خوشیاں تلاش کر لیتا ہے، نیویارک سڑکوں اور گلیوں میں اپنی 10 سالہ بہن کے ساتھ چلنے میں- کچھ بھی الگ نہیں ہوتا لیکن آخر میں ہولڈن کو سب اچھا لگنے لگتا ہے- بہت سے نوجوانوں کی دی کیچر ان دی رائی سے متعلق راۓ الگ ہے کچھ کہ خیال ہیں یہ ایک جعلی کہانی ہے جس کا حقیقت سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، زندگی کو لے کر اس میں کوئی سبق نہیں ہے- یہ چیزیں نوجوانوں واقعی پسند نہیں ہیں لیکن میری نظر میں دی کیچر ان دی رائی زندگی میں کی جانی والی غلطیوں، احمقانہ احساسات، ناکامیاں، اور چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو حاصل کرنے کے بارے میں ہے- دی کیچر ان دی رائی سننے میں کوئی حقیقت نہیں لگتی لیکن پھر بھی یہ دنیا کے بہت سے نوجوانوں کے دلوں کی کہانی ہے



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160