Traffic Problems in Haripur

Posted on at


قارئین !وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک میں ٹریفک مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے ، جس کی کئی ایک بنیادی وجوہات میں ہیں جن میں محدود اور ٹوٹی پھوٹی سڑکیں ، بنکوں کا لیز پر لوگوں کو گاڑیاں دینا ، ٹریفک پولیس کی کرپشن ، ڈرائیورز کا ٹریفک قوانین سے آگاہ نہ ہونا ، مناسب قانون سازی کی عدم موجودگی اور مو جو دہ قا نو ن پر عملد ر آ مد نہ ہو نا،ٹریفک سگنلز اور سائن بورڈ ز کی کمی ، تمام شاہراؤں پر کیمروں کی عدم تنصیب و غیر ہ شامل ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمیں آئے روز اخبارات اور ٹی وی چینلز پر ٹریفک حادثات کی خبریں پڑھنے اور سننے کی ملتی ہیں جن میں روزانہ درجنوں لوگ جاں بحق اور سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہو کر معذوری کی نو بت تک پہنچ جاتے ہیں اگر ہم اپنے گردو نواح میں نظر دوڑائیں تو ہمیں سڑکوں پر سینکڑوں کی تعداد میں ایسے رکشہ ، موٹر سائیکل ، ٹرک ، بس اور سوزوکی ڈرائیورز ملیں گے جن کے پاس یا تو ڈرائیونگ لائسنس سرے سے موجود ہی نہیں ہوگا اور اگر ڈرائیونگ لائسنس موجود بھی ہوں تو ٹریفک قوانین سے لا علم دکھائی دیں گے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ڈرائیونگ لائسنس کسی اثر و رسوخ یا پھر رشوت کے بل بوتے پر حاصل کیا ہے اور یوں ٹریفک کے قانون سے آگاہی نہ رکھنے والے جب سڑکوں پر سر عام قانون کی دھجیاں بکھیریں گے تو حادثات ممکن سی بات ہے ایسے میں کسی بھی حادثے کی صورت میں جب معاملہ پولیس کے پاس پہنچتا ہے تو پولیس اپنا بوجھ کم کرنے کے لیے دونوں فریقین کے درمیان کچھ لو اور دو کی پالیسی کے تحت اراضی نامے کی کوشش کرتی ہے اور اگر پھربھی بات نہ بنے تو حادثے میں زخمی افراد کی جانب سے غفلت کے مرتکب ڈرائیور کے خلاف پاکستان پینل کو ڈ(پی پی سی)کی زیر دفعہ 337/Gکے تحت مقدمہ رجسٹرڈ کر لیتی ہے اور اگر حادثے کی صور ت میں کوئی شخص جان کی بازی ہار جائے تو غفلت برتنے والے ڈرائیور کے خلاف پینل کوڈ کی ہی زیر دفعہ PPC279/320مقدمہ درج کر لیا جاتاہے جنمیں سے 279PPCتیز رفتاری (Rash Driving) اور PPC320قتل خطاء بذریعہ غلط اور تیز رفتار ڈرائیونگ کی دفعات ہیں ان میں سے PPC279کی سزا دو سال قید یا ایک ہزار روپے تک جرمانہ یا پھر دونوں جب کہ PPC320کی سزا دیں دیت یا پھر دس سال تک قید ہے اسی طرح PPC337Gکی سزا عرش ، یا دمن یا پانچ سال ہے ، لیکن ان لوگوں کے لیے یہ امر حیران کن ہوگا جن کا واسطہ کبھی ایسے حادثات سے نہ ہو ا ہو یا پھر انہوں نے اس قانون کا مطالعہ نہ کیا ہو کہ کسی شہری کو زخمی یا پھر زندگی بھر کے لیے معذور کرنے اور کسی کی غلط ڈرائیونگ کے ذریعے جان لینے والوں کے لیے بنایا گیا یہ دفعا ت پاکستان پینل کوڈ کے شیڈول ٹو میں Bailableیعنی قابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے جس کے تحت کوئی بھی پولیس افسر جب بھی کسی ٹریفک حادثے کا کوئی ملزم عدالت میں پیش کرے گا تو ڈیوٹی مجسٹریٹ ضابطہ فوجداری CRPCکی سیکشن 496کے تحت ملزم کو ضمانتی مچلکوں پر رہا کرنے کا پابند ہے اسیطرح بعدازاں ملزم یا پھر گاڑی کا ملک حادثے میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی بآسانی عدالت سے ضمانتی مچلکوں (سپر داری ) پرواپس حاصل کرلیتاہے دوسری جانب پولیس مقدمے کی تفتیش مکمل کر کے عدالت میں جمع کررواتی ہے تو متعلقہ عدالت میں مقدے کے ٹرائل کا آغاز ہوجاتا ہے بیشتر واقعات میں ملزم پارٹی مدعیوں سے راضی نامے کی کوشش شروع کر دیتی ہے یا پھر قبل ازیں ہی دونوں فریقین میں صلح ہوچکی ہوتی ہے ، جب کہ اکثر واقعات میں حادثے میں جاں بحق یا زخمی ہونے والے افراد کے ورثاء اس لیے بھی راضی نامہ کر لیتے ہیں کہ ان کے پاس مقدمے کی پیروی کرنے کی سقت نہیں ہوتی یا پھر وہ اسے اللہ کی رضا سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں بعض واقعات میں ورثاء پیسوں کے عوض بھی صلح کر لیتے ہیں تاکہ متوفی کے بچوں ، والدین یا دیگر رشتہ داروں کے لیے کوئی سہارا بن سکے ، حقیقت میں ایسے واقعات بہت دکھ دینے والے ہوتے ہیں جنمیں گھر سے رزق کی تلاش یا پھر دیگر کام کاج کے لیے نکلنے والے لوگ ٹریفک حادثات کا شکار ہوکر زخمی یا جاں بحق ہوجاتے ہیں اور ان کے بچے ہمیشہ کے لیے یتیم ، کئی خاندان اپنے واحد کفیل اور اکثر اوقات والدین اپنی اکلوتی اولاد سے محروم ہوجاتے ہیں لیکن ہماری حکومتیں ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے مناسب قانون سازی کر نے کے بجائے صرف چند ایک واقعات میں زخمیوں اور جاں بحق افراد کے لیے امداد کا اعلان کر کے خاموش تماشائی کا کردار اداکرنے میں مصروف ہو جا تی ہیں جس کے باعث ٹریفک حادثات میں تیزی سے اضافہ جاری ہے ۔
اگر ہم اپنے ملک کے مقابلے میں دیگر ممالک اور خصوصاً یورپ کے ٹریفک قوانین کا جائزہ لیں تو ہمیں وہاں صورتحال یکسر مختلف نظر آتی ہے برطانیہ جسے ترقی یافتہ ملک کا وفاقی وزیر بھی اگر اپنے ملک میں ٹریفک قانون کی ذرہ بھر بھی خلاف ورزی کرے تو اس پر بھی جرمانہ عائد کر کے قانون کی عمل داری کو پورا کیا جاتا ہے اوراگر کوئی ڈائیور متعین کی گئی سپیڈ لمٹ کو سات دفعہ سے زائد کراس کرے تو اس پر جرمانے کے ساتھ ساتھ گاڑی چلانے پر بھی پابندی عائد کر دی جاتی ہے جب کہ ان ممالک میں ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کے لیے بنائے گئے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کرواتے ہوئے صر ف اہل لوگوں کولائسنس جاری کیا جاتاہے لیکن ہمارے ملک میں بدقسمتی سے الٹی گنگا بہہ رہی ہے اور یہاں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالا اپنے آپ کو قانون سے بالاتر اور طاقتور محسوس کرتا ہے جس میں بڑی غلطی ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانے والے اداروں کی بھی ہے جو انہیں اثر و رسوخ اور حصہ وصولی کے بعد چھوٹ فراہم کرتے ہیں ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹریفک قوانین کو مزید سخت بناتے ہوئے ڈرائیونگ لائسنس کے حصول کو صرف ان ہی لوگوں کے لیے ممکن بنائے جو اس کے اہل ہیں جب کہ بغیر ڈرائیونگ لائسنس کوئی بھی گاڑی چلانے والوں کو سخت سزا کے ساتھ جرمانے کا حکم دے
حکومت دیگر مسائل کی طرح ٹریفک حادثات کو کم کرنے کے لیے مناسب قانون سازی کے ساتھ ساتھ سڑکوں کو کھلا کرکے انکی حالت زار بہتر بنائے اور نئی سڑکوں کی تعمیر کرے عوام میں ٹریفک قوانین کی میڈیا اور سیمینار منعقد کرکے آگاہی پیدا کر ے بنکوں کو صرف کمرشل مقاصد کے لیے گاڑیاں لینر پر دینے کا پابند کر کے سکول و کالج اور سرکاری دفاتر کے کھلنے اور چھٹی کے اوقات کا ر تبدیل کرے ، ٹریفک پولیس کی کرپشن پر نوٹس لے تمام چھوٹی بڑی شاہراؤں پر کیمرے نصب کرے اور شاہراؤں پر ٹریفک قوانین سے آگاہی کے سائن بورڈ نصب اور خراب ٹریفک سگنلز کو درست کروائے اور 337G/279/320PPCکے موجودہ قانون میں تبدیلی کر کے اسے ناقابل ضمانت جرم قرار دیا جائے تاکہ بڑھتے ہوئے حادثات کو کم کیا جاسکے



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160