عید کی نماز کی ادائیگی دروان کپتان خطبہ سے پہلے اٹھ گئے اور دوسرا ناک صاف کر لیا! آج تک جو ایک لفظ طالبان کے لیے بول نہ سکے آج وہ بھی ! قربانی کے جانو ر کو کپتان نے چھوا ہی تھا اگر ذبح کر دیتے تو جیو رپورٹ کرتا ایک معصوم جانور کو بے دردی سے قتل کیا گیا اور سانحہ ماڈل ٹاون تو کچھ بھی نہیں ! عید کا خطبہ سنت اور جمعہ کا خطبہ واجب اور رہ گئی ناک صاف کرنے والی بات تو اسکی سزا کا تعین بھی شریعت محمدی سے کر لےتو مجھے تو سزا نہیں ملی بلکہ سجدہ سہو بھی نہیں ہوتا! اسوقت سوال کیوں نہیں اٹھایا گیا جب ایک اسلامی جہموریہ کا سربراہ انڈین طوائفوں کے ساتھ تصویریں بنوا رہا تھا؟ اس وقت ماتم کیوں نہیں کیا گیا جب اسلامی جہموریہ کا سربراہ نوجوانوں کو سود پر قرضہ دے رہا تھا اور اسکا اپنا تما م کاروبار بھی سود پر؟ اس وقت سوال کیوں نہیں اٹھایا گیا جب ابیٹ آباد ہیلی کاپٹر اتارے اور زبان سے ایک لفظ ادا نہ ہو سکا؟ اس وقت سوال کیوں نہیں اٹھایا گیا جب سربراہ اسلامی جہموریہ کا سربراہ یہ کہہ رہا تھا ھمارا اور ھندو کا رب ایک؟ اور بھی بہت کچھ مگر اتنا پر اکتفا کر تے ۔۔باقی پھر! یار زندہ صبحت باقی!
untiteld
Posted on at