Urdu love poetry
تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی
آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئی
محبت کا بھرم ہوتا تو پھر کچھ سوچ کر جاتے
ورنہ زندگی بن کے میرے ہمدم گزر جاتے
تھکے ہارے پرندوں کو جو دیکھا تو خیال آیا
کوئی جو منتظر ہوتا تو ہم بھی اپنے گھر جاتے
میں کھا کر درد کی ٹھوکر ابھی تک حوصلہ مند ہوں
یہ ٹھوکر جو تمہیں لگتی تو تم خود بھی بکھر جاتے
اس تنہائی کا ہم پہ بڑا احسان ہے محسن
نہ دیتی ساتھ یہ اپنا، تو جانے ہم کدھر جاتے
فارغ کہاں ہُوا ہے کوئی امتحان سے
اَٹکا کھجُور میں' جو گِرا آسمان سے
.
ملبوس ِ زندگی کئی ڈیزائنوں میں تھا
ہم نے لباس ِ دار لیا ہے دُکان سے !
.
اِس عہد کی کہانی مکمّل نہیں ہوئی
کچھ لفظ مِٹ گئے تھے مِری داستان سے
.
فی الحال میرے کیس کو خارج نہ کیجیے
مَیں منحرِف نہیں ہوا اپنے بیان سے
.
آباد ہیں پہاڑ کے دامن میں بستیاں
آتے ہیں روز ٹوٹ کے پتّھر چٹان سے
دل ویراں ہے، تیری یاد ہے، تنہائی ہے
زندگی درد کی بانہوں میں سمٹ آئی ہے
مرے محبوب زمانے میں کوئی تجھ سا کہاں
تیرے جانے سے میری جان پہ بن آئی ہے
ایسا اجڑا ہے امیدوں کا چمن تیرے بعد
پھول مرجھائے، بہاروں پہ خزاں چھائی ہے
چھاگئے چاروں طرف غم کے اندھیرے سائے
میری تقدیر میرے حال پہ شرمائی ہے