♢بسم اللہ الرحمن الرحیم♢
دنیا میں انسان کی زندگی کا ایک لگا بندھا مقصد ہے. جس کو آپ عبادت خداوندی سے تعبیر کر سکتے ہیں. اس مقصد کے راستے میں روکاوٹیں ڈالنا شیطان اپنا فرض سمجھتا ہے. کافی حد تک اس میں کامیاب بھی ہے لیکن اگر ساتھ ساتھ انسان تھوڑی تفقہ حاصل کر لے تو شیطان کے لئے پریشانی کا باعث بن جاتی ہے اسی کو نبی علیہ السلام نے یوں بیان کیا " فقیہ واحد اشد علی الشیطان من الف عابد " یعنی ایک تفقہ رکھنے والا عالم ہزار عابدوں سے زیادہ شیطان پر بھاری ہوتا ہے.
چونکہ ہماری زندگی کا مقصد عبادت ہے اور اس عبادت کی مثال دوائی کی ہے یہ ہمارے روحانی امراض کی دوا ہے. اس دوا کے استعمال کے ساتھ ساتھ پرہیز بھی ضروری ہے. اور وہ پرہیز یہی ہے کہ ہم اس دنیا میں شتر بے مہارے نہیں بلکہ کچھ قوانین اور ضوابط کے پابند ہیں اور وہ قواعد یہ ہیں کہ اپنی تمام خواہشات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فقط مزاج شریعت کو سمجھیں اور اس کے مطابق عمل کریں.
کبھی کبھار آپ کو کوئی کام بہت بھلا لگے گا کہ یہ کام اچھا ہے دین کا حصہ ہونا چاہئے جب کہ اس کا دین کے ساتھ دور دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہوگا. اور آپ کا دل اور خواہش یہ ہوگی کہ اس کے ذریعہ دین کی خدمت ہو سکتی ہے. جب کہ وہ فقط آپ کی خواہش ہوگی اور انہی خواہشات کو دین کے تابع کرنا اصل مقصود ہے اور اصل مزاج شریعت ہے.
دوسرے نمبر پر ہم دنیا میں بہت سی خواہشات رکھتے ہیں کہ ہمارے پاس دنیا کی فلاں فلاں سہولت بھی ہو. پیسے بھی ہوں. غرض دنیا کی ہر آسائش ہو. یہ فقط ہماری دنیا کی لالچی خواہشات ہیں ان خواہشات کو مٹا کر خالصتا اپنی زندگی کے مقصد عبادت کو پیش نظر رکھا جائے تو اللہ سے قوی امید ہے سب کچھ عنایت کر دے گا. ورنہ جنت میں تو سب کچھ مل ہی جائے گا.
waleed gazdar
Posted on at