وسٹن: اگر دنیا بھر میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج اسی رفتار سے جاری رہا تو اس صدی کے آخر تک خلیجِ فارس کا درجہ حرارت انسانی بدن کے لیے ناقابلِ برداشت حد 74 سے 77 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچے گا جس سے دبئی، ابوظہبی اور دوحہ ناقابل رہائش ہوجائیں گے۔
میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کی جانب سے کیے جانے والے ایک مطالعے میں کمپیوٹر سیمولیشن سے مدد لی گئی ہے جس سے یہ خوفناک انکشاف ہوا کہ خلیجی فارس کے علاقوں میں اس صدی کے آخر تک 74 سے 77 درجے سینٹی گریڈ تک ناقابلِ برداشت گرمی پڑسکتی ہے اور یہ جوان اور صحت مند افراد کے لیے بھی ناقابلِ برداشت ہوسکتا ہے جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن میں 6 سے 8 گھنٹوں تک گرمی کا یہ دورانیہ جاری رہ سکتا ہے۔
اس رپورٹ پر کام کرنے والے سائنسداں الفتح الطاہر کا کہنا ہے کہ خلیجِ فارس کا جغرافیہ اور موسم قدرے مختلف ہے اور اگلی چند دہائیوں میں بھی یہ گرمی نمودار ہوسکتی ہے اور ضروری نہیں کہ ایسا صدی کے اختتام پر ہی ہو جب کہ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ انسان کی معلومہ تاریخ میں اتنے طویل عرصے تک کبھی اتنی ہولناک گرمی رونما نہیں ہوئی اس لیے خدشہ ہے کہ 2003 کی شدید گرمی کی لہر کی طرح یہ واقعہ رونما ہوگا جس میں 70 ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔
تحقیقی رپورٹ نیچر کلائمٹ چینج کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اس سے دبئی، ابو ظہبی اور دوحہ ناقابلِ رہائش ہوجائیں گی تاہم شہرِ مکہ میں اس گرمی سے محفوظ رہے گا۔