میرا کالم ” عورت اور حماقت ” مقبولیت کے تمام ریکارڈ توڑ رہا تھا ، فیس بک پر بے شمار لایکس اور پسندیدگی کے میسجز اس بات کا ثبوت تھے کہ حقیقت سے قریب تر میرا یہ آرٹیکل لوگوں کے دلوں کو چھونے میں کامیاب رہا تھا
اگرچہ کچھ عاقبت نا اندیش لوگوں نے جنکی اکثرت خواتین پر مشتمل تھی میری اس تحریر پر اعتراضات کیے اور اسے تعصب پر مبنی مضمون قرار دیا لیکن چونکہ میں اچھی طرح جانتا اور سمجھتا تھا کہ خواتین کس قدر نادان اور جذباتی ہوتی ہیں اور ان کی باتیں ہر گز قابل التفات نہیں ہوتیں سو میں نے بھی ان کے اعتراضات پر کوئی توجہ نہیں دی
مبارک باد اور داد کی اس برستی بارش میں نہ جانے کیوں میرا من ایک عجب سی بے سکونی کے احساس کا شکار رہا ، ایسا لگتا تھا جیسے کوئی بات ہے. جسے میں مس کر رہا ہوں ، کوئی کمی تھی جو بری طرح کٹھک رہی تھی لیکن میں اسے سمجھنے میں پوری طرح ناکام تھا
اچانک ہی مجھہ پر اپنے اس ادھورے پن کی وجہ منکشف ہوئی اور میں اسے محبت کا نام دینے پر مجبور ہوگیا ، دراصل ایک لڑکی کے لائیک اور کمنٹس کا انتظار ہی میرے احساس تشنگی کا سبب تھا
اس انکشاف پر پہلے تو میں حیران ہوا ، اور پھر میری حیرت بتدریج شرمندگی میں ڈھلتی چلی گئی .کیوں کہ بہرحال میں ایک شادی شدہ مرد ہوں اور ایک سادہ دل نیک طبیعت وفا شعار بیوی گھر پر میری منتظر تھی ، جب بھی میں آفس سے گھر لوٹتا دن بھر گھر کے کام اور بچوں کی ناز برداریوں کو نمٹا کر تھکاوٹ سے چور بدن کے ساتھ وہ میری خدمت میں جٹ جاتی
لیکن جلد ہی میری اس حیرت زدہ شرمندگی کو میری فیسبکی محبت کے خیال نے ذہن سے کھرچ دیا ، اور میں سوچنے لگا میری دیہاتی اور ان پڑھ بیوی جو انٹرنیٹ اور فیس بک کے بارے میں خاک برابر علم نہیں رکھتی اسے کونسا میری محبت کے بارے میں معلوم ہوجانا ہے ، اور نا ہی کوئی ہے جو اسے اس بارے میں بتاسکے ، اپنے اس خیال سے مطمین ہوکر میں اپنی تحریر پر اس لڑکی کے کمٹس کے انتظار میں گھڑیاں گننے لگ گیا
رات جب گھر واپسی ہوئی ، بیوی نے حسب عادت محبت بھرے انداز سے کھانا لگایا ، تو میں اس لڑکی کے کمنٹس نا آنے کی وجہ سے دل گرفتہ اور اداس تھا
کیا کوئی پریشانی ہے ؟
میں نے بیوی کی آواز پر چونک کر اسے دیکھا
نہیں ، نہیں تو ، ایسی تو کوئی بات نہیں
وہ مسکرائی اور کہا ،
اگر آپ ناراض نا ہوں تو کیا میں اس لڑکی کا نام پوچھ سکتی ہوں جسکی وجہ سے آپ اسقدر اداس ہیں ؟
.
مجھے لگا وہ مذاق کر رہی ہے ،
لیکن جب میں نے غور کیا تو اسکی آنکھوں میں چمکتے آنسو اور پر یقین لہجہ مجھے حیران کرگیا
میں نے بات کو مذاق میں ٹالنے کے لیے بوکھلا کر قہقہہ لگایا ،
لیکن میرے قہقہے کی گونج میں مجھے اپنا فلسفہ ”کہ عورتیں احمق ہوتی ہیں اڑتا ہوا صاف دکھائی دے رہا تھا